سورۃ الحجر کا تعارف اور بنیادی مضامین
#SuratAlHijir
سورۃ الحجر قرآن مجید کی 15ویں سورت ہے اور اس میں 99 آیات ہیں۔ یہ سورت مکی ہے، یعنی یہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی۔ اس سورت کا نام “الحجر” اس میں مذکور قومِ ثمود کے علاقے “حجر” کی مناسبت سے رکھا گیا ہے۔
اہم مضامین:
توحید اور رسالت: اس سورت میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور رسولوں کی صداقت پر زور دیا گیا ہے۔
قرآن کی عظمت: قرآن مجید کی حفاظت اور اس کی عظمت کا ذکر کیا گیا ہے۔
پچھلی قوموں کے واقعات: قومِ لوط، قومِ ثمود اور قومِ عاد کے واقعات بیان کیے گئے ہیں تاکہ لوگوں کو عبرت حاصل ہو۔
شیطان کی سرکشی: ابلیس کی سرکشی اور اس کے انسانوں کو گمراہ کرنے کے عزم کا ذکر کیا گیا ہے۔
آخرت کی یاد دہانی : قیامت کے دن کی ہولناکیوں اور جزا و سزا کا ذکر کیا گیا ہے۔
سورۃ الحجر میں شیطان کی سرکشی کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ خاص طور پر آیات 28 سے 42 میں، اللہ تعالیٰ نے انسان کی تخلیق اور ابلیس کی سرکشی کا ذکر کیا ہے۔
اہم نکات
انسان کی تخلیق: اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ انسان کو مٹی سے پیدا کرے گا (آیت 28-29)۔
فرشتوں کا سجدہ: اللہ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ آدم کو سجدہ کریں، اور سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے (آیت 30-31)۔
ابلیس کی سرکشی: ابلیس نے سجدہ کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ وہ انسان سے بہتر ہے کیونکہ اسے آگ سے پیدا کیا گیا ہے جبکہ انسان کو مٹی سے (آیت 32-33)۔
ابلیس کی سزا: اللہ نے ابلیس کو جنت سے نکال دیا اور اس پر لعنت بھیجی (آیت 34-35)۔
ابلیس کا چیلنج: ابلیس نے اللہ سے مہلت مانگی اور کہا کہ وہ انسانوں کو گمراہ کرے گا، سوائے ان کے جو اللہ کے مخلص بندے ہیں (آیت 36-40)۔
اللہ کا جواب: اللہ نے فرمایا کہ اس کے مخلص بندوں پر ابلیس کا کوئی زور نہیں چلے گا، اور جو لوگ ابلیس کی پیروی کریں گے وہ جہنم میں جائیں گے (آیت 41-42)۔
—ڈاکٹر رضوان علی—