سورۃ الاخلاص
#SuratAlikhlas
سورۃ الاخلاص قرآن مجید کی 112ویں سورت ہے، جو صرف چار آیات پر مشتمل ہے۔ اس سورت کو “اخلاص” کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کی خالص توحید کا بیان ہے۔ اس سورت کا مضمون توحید باری تعالیٰ کے سلسلے میں تمام جوانب کا بیان کرتا ہے۔
شان نزول
سورۃ الاخلاص کے شان نزول کے بارے میں مختلف روایات ہیں جن کا مفہوم درج ذیل ہے:
قریش کے لوگوں ن ے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اپنے رب کا نسب ہمیں بتائیے، اس پر یہ سورت نازل ہوئی۔
مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اپنے رب کا نسب ہمیں بتائیے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ سورۃ نازل فرمائی۔
یہودیوں کا گروہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ آپ کا رب کیسا ہے جس نے آپ کو بھیجا ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی۔
مضامین
سورۃ الاخلاص کے مضامین میں اللہ تعالیٰ کی یکتائی اور بے نیازی کا بیان ہے:
اللہ ایک ہے : “قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ” (کہہ دو وہ اللہ ایک ہے)۔
اللہ بے نیاز ہے : “اَللّٰهُ الصَّمَدُ” (اللہ بے نیاز ہے)۔
نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے : “لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ”۔
اور اس کے برابر کا کوئی نہیں ہے : “وَلَمْ یَكُنْ لَّهٝ كُفُوًا اَحَدٌ”
سورہ اخلاص کی فضیلت
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأَصْحَابِهِ أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فِي لَيْلَةٍ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ وَقَالُوا أَيُّنَا يُطِيقُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللهِ فَقَالَ اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ ثُلُثُ الْقُرْآنِ (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاری: کتاب فضائل القرآن، باب فضل قل هو الله أحد)
حدیث کا ترجمہ:
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ سے فرمایا کہ کیا تم میں سے کسی کے لئے یہ ممکن نہیں کہ قرآن کا ایک تہائی حصہ ایک رات میں پڑھا کرے؟ صحابہ کو یہ عمل بڑا مشکل معلوم ہوا اور انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے۔ آپ ﷺ نے اس پر فرمایا کہ ﴿ قُلْ هُوَ اللهُ أَحَده الله الصمد﴾ قرآن مجید کا ایک تہائی حصہ ہے۔
اس سورۃ مبارکہ کی تلاوت قاری صدیق منشاوی رحمہ اللہ سے سیکھنے کے لیے اس ویڈیو کو سنیں:
#DrRizwanAli #DrRizwanOnline
For more, You can Follow this Channel